[ad_1]
واشنگٹن: عرب امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (AAPAC) نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر دونوں صدارتی امیدواروں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس میں سے کسی کو بھی ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق عرب نژاد مسلمانوں کے معروف گروپ نے اپنے قیام 1998 کے بعد سے پہلی بار ملکی صدارتی الیکشن میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکا میں 5 نومبر کو صدارتی الیکشن ہوں گے جس کے لیے حکمراں جماعت ڈیموکریٹ کی امیدوار نائب صدر کملا ہیرس ہیں جب کہ اپوزیشن جماعت کے مسلسل تیسری بار امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔
ابتدائی سروے میں دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ کسی ریاست میں کملا ہیرس کو سبقت حاصل ہے تو کہیں ٹرمپ کا پلڑا بھاری ہے۔
ایسے میں امریکا کے اقلیتی ووٹرز کی اہمیت بڑھ جاتی ہے جن میں سے ایک مسلم کمیونیٹی ہے جو اس وقت اسرائیل کے غزہ اور بیروت پر حملوں سے نالاں ہیں اور ایسا امیدوار چاہتے ہیں جو اسرائیل کی مذمت کرے۔
دوسری جانب ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں ہی اپنی انتخابی مہم میں اسرائیلی جارحیت پر کوئی سخت ردعمل دینے میں ناکام رہے ہیں بلکہ کئی بار اسرائیل کی حمایت کرتے نظر آئے ہیں۔
جس پر مسلم ووٹرز کی سب سے بڑی آبادی کے عرب نژاد امریکیوں کے ایک گروپ نے فیصلہ کیا ہے وہ کملاہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے۔
مسلم گروپ (AAPAC) نے بیان میں کہا کہ نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب اسرائیلی حکومت کی آنکھیں بند کر کے حمایت کرنے والوں کو ووٹ نہیں دیں گے۔
یاد رہے کہ اس گروپ نے 2020 کے الیکشن میں صدر جو بائیڈن کی زبردست حمایت کی تھی جس کے باعث وہ فتح یاب ہوئے تھے اور اب ایسا نہ ہوا تو اس کا نقصان ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس کو ہوگا۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ اگر عرب اور مسلم امریکیوں نے ووٹ نہیں دیا یا کسی تیسرے فریق کو ووٹ دیا تو کملا ہیرس کی جیت کے امکانات کم ہوجائیں گے۔
[ad_2]
Source link