[ad_1]
سرینگر: مقبوضہ جموں کشمیر کے 2019 میں آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے اور وفاقی یونٹ بننے کے بعد عمر عبداللہ نے پہلے وزیراعلیٰ کا حلف اُٹھا لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں فاروق عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس نے سب سے زیادہ نشتیں 43 حاصل کی تھیں جب کہ اتحادی جماعت کانگریس کو 8 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔
اس طرح اس انتخابی اتحاد کو مجموعی طور پر 90 میں سے 51 سیٹیں ملنے پر زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پارٹی نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے اپنے بیٹے عمر عبداللہ کو بطور وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : غیور کشمیریوں نے بی جے پی کا غرور خاک میں ملادیا؛ عبرتناک شکست
عمرعبداللہ اس سے قبل بھی 2009 سے 2015 تک مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزیر اعلیٰ رہے تھے۔
فاروق عبداللہ کی مودی سرکار کے ساتھ خلیج اُس وقت بڑھ گئی تھی جب 2019 میں ایک سیاہ قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے بھارت کی وفاقی اکائی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
اس سیاہ اقدام پر مودی کے حمایتی کشمیری رہنماؤں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی احتجاج کیا تھا جس پر انھیں سال بھر نظر بند رکھا گیا تھا۔
رواں ماہ ہونے والے الیکشن مقبوضہ کشمیر کی بطور بھارتی وفاقی اکائی کی حیثیت سے ہوئے تھے۔
[ad_2]
Source link