44

امریکا کی پاکستان اور ایران کو ڈرونز، ہتھیاروں کی تیاری میں مدد پر 26 کمپنیوں پر پابندیاں

[ad_1]

جن 26 فرموں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں زیادہ تر پاکستان، چین اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہیں

جن 26 فرموں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں زیادہ تر پاکستان، چین اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہیں

 واشنگٹن: امریکا نے ایران اور پاکستان میں ہتھیاروں اور ڈرونز کی تیاری میں کسی بھی طرح کی مدد کرنے والی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارکے مطابق کامرس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جن 26 فرموں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں زیادہ تر پاکستان، چین اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہیں۔

کامرس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ کہ ان کمپنیوں کو اس فہرست میں تجارتی اسپئای ویئر کے منفی استعمال، ویب مانیٹرنگ، سنسرشپ کرنے، انسانی حقوق کے کارکنوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کے بعد شامل کیا گیا۔

امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں برآمدی کنٹرول کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئیں، ہتھیاروں کے تشویشناک پروگرام میں ملوث پائی گئیں اور یہ فرمیں روس اور ایران پر امریکی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول سے بچتے تھے۔

پابندی کے باعث اب ان کمپنیوں کو حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی امریکی اشیا اور ٹیکنالوجی فروخت نہیں کر سکے گا۔ علاوہ ازیں درآمد اور برآمدی پابندیاں بھی عائد ہوں گی۔

کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ اگر کوئی طے شدہ حدوں کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں نو اداروں پر پہلے ہی بلیک لسٹ ایڈوانسڈ انجینئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن کی فرنٹ کمپنیاں اور پروکیورمنٹ ایجنٹ ہونے کا الزام تھا۔

2010 سے اس گروپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنے آخری صارفین کو چھپا کر امریکی نژاد اشیاء خریدی ہیں، جن میں ملک کے کروز میزائل اور اسٹریٹجک ڈرون پروگرام کے لیے ذمہ دار پاکستانی ادارہ بھی شامل ہے۔

کامرس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ “یہ سرگرمی امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف ہے۔”

اسی طرح چین میں 6 اداروں کو مبینہ طور پر چین کی فوجی جدیدیت میں مدد کے لیے یا ایران کے ہتھیاروں اور ڈرون پروگراموں میں مدد کرنے کے لیے امریکی نژاد اشیا حاصل کرنے کے لیے دیگر وجوہات کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ایک اور مصر میں تین اداروں نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عائد پابندیوں سے بچنے کے لیے امریکی اجزاء حاصل کیے یا حاصل کرنے کی کوشش کی۔

 

 



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں