[ad_1]
MANILA:
فلپائن میں طوفان ٹرامی سے 14 افراد ہلاک ہوگئے اور کئی گاؤں، عمارتیں بہہ گئیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد نے جان بچانے کے لیے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلپائن کے صدر فرڈینانڈ مارکوس جونیئر نے شمال مشرقی صوبے اسابیلا میں جمعرات کو طوفان کے خدشات کے پیش نظر انتظامات کرنے کے احکامات دیے۔
مارکوس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ بدترین صورت حال مزید آنے والی ہے، جس کے لیے ہم سب کو تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح غیرمتوقع طور پر بلند ہے تاہم اس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
فلپائن کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ طوفان ٹرامی صوبہ اسابیلا میں ایشاگوئے قصبے سے 175 کلومیٹر دور ہے اور خبردار کیا کہ اس کی وجہ سے تیز ہوائیں چلیں گے، موسلادھار بارش اور ساحلی علاقوں میں طوفان تباہی پھیلاسکتا ہے۔
جزیرہ لوزون میں حکومت نے سرکاری دفاتر اور اسکولوں کو بند کردیا ہے اور شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
طوفان ٹرامی کی وجہ سے منگل کو بیکول ریجن میں موسلادھار بارش ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے اور بلند عمارت کی چھتوں پر آگئے تھے۔
حکام نے بتایا کہ دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے اور سیلاب کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
نیگا کے پولیس چیف ارون ریبیلون نے کہا کہ شہر میں 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ صورت حال کے حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
ریجنل سول ڈیفنس حکام نے بتایا کہ بیکول کے دیگر علاقوں میں مزید دو ہلاکتیں ہوئیں، ماسباٹے کے قصبے پالاناس میں 22 سالہ جوان اور کیٹینغوانیس کے قصبے بیگامونوک میں 71 سالہ بزرگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طوفان کے نتیجے میں 47 ہزار 500 سے زائد شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔
[ad_2]
Source link