[ad_1]
امریکا کے صدارتی انتخاب میں سوئنگ اسٹیٹس کہلائی جانے والی 7 ریاستوں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولینا، پنسلوانیا اور وسکونسن کسی بھی امیدوار کی جیت کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے تاہم اس بار ان میں سے بھی ایک ریاست فیصلہ کن ثابت ہوگی۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق حکمراں جماعت کی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ جس ریاست میں جلسے منعقد کیے ہیں اور انتخابی مہم کے آخری روز بھی سب سے زیادہ گہماگہمی رہی وہ پنسلوانیا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بار ممکنہ طو پر ریاست پنسلوانیا جسے ’’Most Win‘‘ ریاست بھی کہا جا رہا ہے، نئے امریکی صدر کے چناؤ کا فیصلہ کرے گی۔
وائٹ ہاؤس میں صدارتی منصب سنبھالنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنا ہوں گے۔ 43 ریاستوں میں کسی میں ٹرمپ تو کسی میں کملا ہیرس کو برتری حاصل ہے۔
البتہ فیصلہ کن ریاستوں جنھیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے ان میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولینا، پنسلوانیا اور وسکونسن شامل ہیں میں معاملہ مختلف ہے۔
ان میں سے بھی 19 ایلکٹورل ووٹس والی ریاست پنسلوانیا واحد فیصلہ کن ریاست کی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ یہاں سے ڈیموکریٹس جیتی آئی ہے لیکن 2016 میں ٹرمپ نے یہاں سے ہیلری کلنٹن کو شکست دیکر پانسہ پلٹ دیا تھا۔
2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں پنسلوانیا نے ٹرمپ کے بجائے جوبائیڈن کا انتخاب کیا تھا۔ یہ ریاست جوبائیڈن کی جائے پیدائش بھی ہے۔ جس کا انھوں نے فائدہ اُٹھایا۔
تاہم آج صدارتی الیکشن کی ووٹنگ میں پنسلوانیا کے ووٹرز جوبائیڈن کی جگہ ڈیموکریٹس کی امیدوار بننے والی کملا ہپرس کے حق میں ویسے ہی ووٹ کاسٹ کرتے ہیں جیسے جوبائیڈن کو کیا تھا یا نہیں۔ اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔
[ad_2]
Source link