[ad_1]
DHAKA:
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق سخت گیر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ‘نفرت انگیزتقریر’ نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کا عالمی فوجداری ٹریبونل (آئی سی ٹی) اس وقت سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف احتجاج کے دوران قتل عام سمیت دیگرالزامات کی تفتیش کر رہا ہے اور ان فسادات کے نتیجے میں وہ ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں۔
پروسیکیوٹر غلام مناور حسین تمیم نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹربینول اس وقت شیخ حسینہ کے خلاف کئی مقدمات کی تفتیش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کی نفرت انگیز تقریر پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ اس سے قانونی کارروائی یا اس کی وجہ سے گواہان اور متاثرین پر دباؤ ہوسکتا ہے۔
پروسیکیوٹر نے کہا کہ اگر ان کی تقاریر مسلسل گردش کرتی رہیں تو گواہان کو ٹریبیونل تک لانے میں مشکلات ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کو کیوں ہٹایا؛ مودی سرکار بنگلا دیش کیخلاف نفرت آمیز اقدامات پر تُل گئی
ٹریبیونل کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ شیخ حسینہ واجد کی کون سے تقاریر نفرت انگیز کے ذمرے میں آئیں گے اور اس کے خلاف کیا حکم ہوگا۔
بنگلہ دیش میں آئی سی ٹی 2010 میں تشکیل دیا گیا تھا اور ان کو1971 میں پاکستان کے خلاف احتجاج کے دوران مارے گئے افراد کے حوالے سے تفتیش کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ نے اس پابندی سے قبل نیویارک میں جمع ہونے والے اپنے حامیوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا تھا اور اس میں انہوں نے بنگلہ دیش کے قائم مقام سربراہ محمد یونس پر قتل عام کا الزام عائد کیا تھا۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف رواں برس جولائی میں ملک گیر احتجاج ہوا تھا اور اس دوران اس احتجاج کو دبانے کے لیے سابق وزیراعظم نے پرتشدد کارروائیاں کی تھیں اور سیکڑوں مظاہرین جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں سے اکثریت پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئی تھی۔
بعد ازاں شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے کئی کارکن بھی مارے گئے تھے جبکہ وہ خود بھارت چلی گئی تھیں۔
[ad_2]
Source link